زمین پر موجود آکسیجن جس میں میں آپ اور دیگر جاندار سانس لیتے ہیں اس کا تقریباً 50 سے 80 فیصد سمندروں میں موجود پلانکٹن (0.2 مائیکرومیٹر سے لیکر 20 ملی میٹر کی سائز کے جانداروں کا ایک گروپ) ایلجی اور اُن بیکٹریاز سے آتی ہے جو پودوں کیطرح فوٹو سینتھیسس کے عمل سے سورج کی توانائی سے خوراک پیدا کرتے ہیں۔ باقی کا تقریباً بیس فیصد خشکی پر موجود پودوں، درختوں اور جنگلات سے۔
ان میں سے سب سے اہم ایک خاص طرح کا بیکٹریا Prochlorococcus ہے جو تقریباً تمام فضا میں موجود آکسیجن کا 20 فیصد پیدا کرتا ہے۔ البتہ یہ بات ذہن نشین کیجیے کہ سمندروں میں پیدا ہونے والی آکسیجن زیادہ تر سمندری حیات ہی استعمال کر لیتے ہے۔
فضا میں اگر آکسیجن کی کمی یا زیادتی ہو جائے تو انسانوں اور دیگر جانداروں کی نشو نما پر خاطر خواہ اثر پڑے گا۔
اس وقت ہماری زمین کی فضا میں دیگر گیسوں کی نسبت آکسیجن کا تناسب 21 فیصد ہے۔ مگر یہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ پچھلے 5.4 کروڑ سالوں میں فضا میں آکسیجن کا تناسب 10 سے 35 فیصد کے درمیان بدلتا رہا ہے۔ اگر فضا میں آکسیجن کا تناسب کم ہو جائے تو فضا لطیف ہو جائے گی اور یوں سورج کی روشنی اس میں کم بجھرے گی اور زمین کی سطح تک زیادہ پہنچے گی جس سے سمندروں میں موجود پانی بھاپ بن کر زیادہ مقدار میں اُڑے گا جس سے گلوبل وارمنگ کا اندیشہ ہو گا کیونکہ پانی کے بخارست زیادہ حرارت جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایسے ہی اگر فضا میں آکسیجن کا تناسب بڑھ جائے تو فضا کثیف ہو جائے گی، سورج می روشنی زمین تک کم پہنچے گی اور سردیاں شدید ہونگی۔
آکسیجن کی مقدار کا فضا میں تعین اور اس سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق سائنس کا اہم موضوع ہے جسے ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا مگر اب اس پر کام جاری ہے.
0 Comments