گیسٹرائٹس کیا ہے؟
گیسٹرائٹس سے مراد گیسٹرک استر کی سوزش ہے. یعنی معدے کی دیوار کی سوزش یا ورم، یہ لوگوں میں بہت عام مسلئہ ہے ۔ گیسٹرائٹس میں جلن، سوزش، یا پیٹ کی پرت کا کٹاؤ ہے جو دائمی یا شدید ہو سکتا ہے۔ یہ قے، ضرورت سے زیادہ تناؤ، الکحل کا زیادہ استعمال، یا NSAIDs جیسے اسپرین کے استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں، گیسٹرائٹس گیسٹرک استر میں معدے کا السر کا باعث بن سکتی ہے اور یہ معدے کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ معدے کے کینسر کی وجہ سے وفات پا تے ہیں ۔
باقی ایچ پیلوری پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہت عام مسلئہ ہے ۔اگر اپ کے معده میں سوزش یا بدبضمی ہے یا معده میں درد یا گیس کیوجہ سے سوزش یا معده کا سخت پن اور بار بار قے آنا۔ یا جسم میں تہکاوٹ, وزن میں کمی یا سینے میں جلن ھو تو معدہ کا ٹیسٹ (H pylori stool antigen test) کروانا چائے باقی خون ٹیسٹ زیادہ کنفرم نہیں بتاتا۔
گیسٹرائٹس کی علامات
اس کی علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں۔ لیکن عام طور پرزیادہ تر یہ علامتیں ہوتی ہیں ۔ جیسا کہ
1: بدہضمی
2: کھانے کے درمیان یا رات کے وقت پیٹ میں جلن یا درد
3: ہچکی
4: متلی یا بار بار پیٹ میں درد
5: پیٹ کا پھولنا
6: خون کی قے
7: سیاہ، ٹیری پاخانہ
8: پیٹ کا درد
9: قے
10: بھوک میں کمی
11: ہلکا بخار خصوصاً ایچ پیلوری میں
12: کمزوری محسوس ہونا
13: ڈیپریشن وغیرہ
اسباب و وجوہات
گیسٹرائٹس مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتا ہے جیسے؛
1:۔Helicobacter pylori - ایک بیکٹیریا جو معدے کی بلغم کی جھلی میں رہتا ہے۔ یہ السر کا باعث بن سکتا ہے۔.
2:بائل ریفلوکس -یہ ایک ایسی حالت جس میں پتے کی نالی سے بائل پیٹ میں واپس آتا ہے۔
3:وائرس اور بیکٹیریا کی وجہ سے ہونے والے دیگر انفیکشن بھی گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔
نوٹ:
گیسٹرائٹس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ السر، خون کی شدید کمی اور معدے کے کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ لہذا بروقت علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
گیسٹرائٹس کے خطرے کے عوامل
1:ضرورت سے زیادہ تناؤ ڈیپریشن-، چوٹیں، سرجری، یا انفیکشنز گیسٹرائٹس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں ۔
2: الکحل کا بہت زیادہ استعمال
بہت زیادہ شراب کا استعمال شدید گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتا ہے۔
3: ۔NSAIDs یا دیگر سوزش والی ادویات کا استعمال- بہت زیادہ درد کم کرنے والی ادویات جیسے نیپروکسین یا آئبوپروفین کا استعمال گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ NSAIDs ایسے کیمیکلز کی پیداوار کو روک کر کام کرتے ہیں جنہیں پروسٹگینڈنز کہا جاتا ہے جو آپ کے پیٹ کے استر کی حفاظت کرتے ہیں۔ لہذا، جب آپ اسے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو آپ کا جسم آپ کے گیسٹرک استر کے لیے حفاظتی کیمیکل پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ لہذا اپنی مرضی سے میڈیسن نہیں لینی چاہیے ۔ کیونکہ درد کم کرنے والی میڈیسن السر ،گردے فیل کا باعث بھی بن سکتی ہیں ۔
5: بڑی عمر (60+)- جیسے جیسے آپ کی عمر ہوتی ہے، گیسٹرک استر یعنی معدے کی جھلی پتلی ہوتی جاتی ہے۔ اس لیے بڑھاپا آپ کو گیسٹرک السر ہونے کے خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔
6: آٹو امیون گیسٹرائٹس -
ایک ایسی حالت جس میں آپ کے جسم کے خلیے اپنے خلیات پر حملہ کرتے ہیں اور معدے کے استر والے خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اس کا تعلق وٹامن بی 12 کی کمی سے بھی ہو سکتا ہے۔
7: دیگر بیماریاں- جیسے کرون کی بیماری، السرٹیو کولائٹس، ایچ آئی وی/ایڈز، یا دیگر بیکٹیریل یا پروٹوزوئل انفیکشن بھی گیسٹرائٹس کا باعث بن سکتے ہیں۔
پیچیدگیاں
گیسٹرائٹس، کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ پیٹ میں السر اور شدید خون بہنے کا باعث بن سکتا ہے۔ غیر معمولی معاملات میں، یہ پیٹ کے کینسر کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے، لہذا بروقت علاج کرنا چاہیے۔
گیسٹرائٹس کی تشخیص
تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ باقی اس کی تشخیص کے لیے کچھ لیب ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیساکہ
1) H pylori stool antigen test
2) LFT
3) endoscopy etc
گیسٹرائٹس کا علاج
علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ اپنی مرضی سے میڈیسن بلکل نہیں لینی چاہیے ، ویسے بھی پاکستان میں بہت اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس ہو چکی ہیں۔اور پاکستان پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر سیلف میڈیکیشن کے اعتبار سے۔
0 Comments