جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟
دوران نیند کچھ لوگ محسوس کرتے ہے کہ انکے سینے پر کوئی بھاری چیز(جن، چڑیل،جانور یا کوئ اور مخلوق) چڑھ کردبوچ رہی ہے، گلا دبا کر
مارنا چاہتی ہے، اس مخلوق سے خود کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور پھر کچھ مزاحمت کے بعد بالآخر کامیاب ہوجاتےہیں، اور وہ مخلوق ہوا میں اڑ کر غائب ہوجاتی ہے، جب انسان اپنی آنکھیں کھولتا ہے۔اس وقت اسے جسم مفلوج محسوس ہوتا ہے۔ پھر انسان سوچتا ہےکہ جس سے میں نے مزاحمت کی ،کیا وہ بھوت کا سایہ تھا؟ یا محض ڈراؤنا خواب یا پھر کچھ اور؟
گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ایسا بہت کم لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے کہ صبح اٹھنے سے پہلے یا دوران نیند کچھ ایسی ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر رات کے کسی پہر بھی ایسا ہونا مشاہدے میں آیا ہے۔
یہ عمل دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہلاتا ہے۔
یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے، مگر حرکت نہیں کرپاتا۔
سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے،اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو، یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے، جو اس پر مختلف طریقوں سے حملے کر رہی ہے، لیکن یہ سب کچھ اس وقت تک ہی ہوتا، جب تک اس شخص کی آنکھیں بند ہوتی ہیں، جیسے ہی وہ آنکھیں کھولتا ہے، سب کچھ بدل جاتا ہے، یہ کیفیت چند سیکنڈز سے لیکر چند منٹ تک رہ سکتی ہے، بعض مرتبہ کچھ طویل بھی ہوجاتی ہے.
سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت، اور ذہنی دباؤ، اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے، جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کے اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے، تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے، جو ہمارے لیے ایک تحفہ بھی ہے۔
مگر جب آدمی (آر ای ایم: یپڈ آئی موومنٹ) نیند کے دوران خواب بینی کے مرحلے کے ختم ہونے سے پہلے بیدار ہوجاتا ہے تو اس وقت سلیپ پیرالیسز ہوتا ہے.
ماہرین کے مطابق ’آر ای ایم: ریپڈ آئی موومنٹ‘ نیند کی اس اسٹیج کو کہتے ہیں جب آدمی کا دماغ ایکٹو ہوتا ہے، اور خواب آنے لگتے ہیں، ریپڈ آئی موومنٹ کے دوران ہمارے جسم کے مسلز کی حرکت بند ہو جاتی ہے، اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ دوران خواب آدمی خود کو نقصان نہ پہنچائے، جب آدمی کا دماغ اس ریپڈ آئی موومنٹ فیز سے پہلے ہی نکل آتا ہے تو سلیپ پیرالیسز ہوجاتا ہے، لیکن اس وقت تک جسم حرکت نہیں کرپاتا، بہت سارے افراد دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال (ہلوسنشن) محسوس کرتے ہیں، اور یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آدمی کا دماغ ابھی تک خواب کی حالت میں ہوتا ہے۔
آدمی دوران سلیپ پیرالیسز عجیب و غریب شکلیں وغیرہ دیکھتا ہے، دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال کی کئی اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے ایک انٹرووڈر فنومینن (مخل مظہر ) کہلاتا ہے، جس میں سلیپ پیرالیسز، محسوس کرنے والا آدمی کچھ عجیب و غریب مخلوق کو اپنے گرد اپنے کمرے میں محسوس کرتا ہے، دوسری طرح فریب خیال کو انکیوبس (بھیانک سپنا) کہتے ہیں، جس میں آدمی اپنے جسم پہ کوئی عجیب مخلوق بیٹھی ہوئی محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے کہ وہ مخلوق اس کا گلہ دبا رہی ہوتی ہے، یا اس کے جسم کو زور سے جکڑ رہی ہے، اسی وجہ کئی منٹ تک آدمی اٹھ نہیں پاتا۔
یہ کیفیت زیادہ تر 10 سے 35 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتی ہے، ماہر نفسیات کے نزدیک سلیپ پیرالیسز کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، لیکن اس کیفیت کی شدت کی صورت میں مریض کو اینٹی ڈپریشن کی میڈیسن دی جاتی ہے،یا پھرماہر نفسیات سائیکو تھراپی اور سیشن کے ذریعے اس کا علاج کرتے ہیں تاہم مختلف ماہرین نفسیات اس کا علاج اپنے حساب سے مختلف طریقوں سے کرتے ہیں، اس کے لیے cognitive تھراپی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں، جن سے آدمی اپنی نیند میں اپنی سلیپ پیرالیسز پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔
یا جب یہ عمل شروع ہورہا ہو تو فوراً جاگ جائیں بیٹھ جائیں یا جِسم کی سمت بدل لیں ۔
پہلے میرے ساتھ بھی کبھی كبهار ایسا ہوجاتا تھا لیکن میں فورا جاگ جاتا یا سمت بدل لیتا تھا۔
0 Comments