خوابوں میں کچھ نہ پڑھنے کی ایک سائنسی وضاحت
انسانی خوابوں پر تحقیق کرنے والے کچھ محققین کے مطابق، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ لوگ اپنے خوابوں میں کوئی چیز ، جیسےکتاب وغیرہ پڑھتے ہوئے آپنے آپ کو دیکھ سکیں کیونکہ دماغ کے لینگویج پروسیسنگ کے حصے نیند کے دوران کم فعال ہوتے ہیں، مطلب ہمارے دماغ کے وہ حصے جہاں ہم کسی عبارت کو پڑھ کر اسکو سمجھتےہیں ، وہ بہت کم ایکٹو رہتا ہے، اور ہماری نیند کے دوران ہی وہ بھی ایک لحاظ سے سو جاتا ہے ۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی خوابوں کی ماہر ڈیرڈری بیرٹ Deirdre Barrett کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ خواب دیکھتے ہوئے زبان کو یکسر استعمال کرنے کی زیادہ تر کو صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ پروفیسر بیرٹ، یہ بھی بتاتی ہیں کہ خوابوں کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ تر لوگ اپنے خوابوں میں کچھ پڑھ بھی نہیں سکتے۔ تاہم، کچھ محقیقن کہتے ہیں کہ روشن خواب ( شعور کی ایک حالت ہے جہاں کسی کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ سوتے ہوئے خواب دیکھ رہے ہیں) دیکھنے سے لوگوں کو کوئی خواب دیکھتے ہوئے کچھ مطالعہ کے مواد کو دیکھنے اور پڑھنے کی سی کیفیت حاصل ہو سکتی ہے۔ دوسرے محقیقن کا دعویٰ ہے کہ سونے سے پہلے کوئی کتاب وغیرہ پڑھنا خوابوں کو متاثر کر سکتا ہے، اور تصوراتی کتابیں زیادہ تخلیقی خوابوں کی طرف لے جاتی ہیں، جس میں کوئی شخص اپنے آپ کو کچھ پڑھتا بھی نظر آسکتا ہے۔
درحقیقت، وہ کہتی ہیں، زیادہ تر خواب دیکھنے والے نہ صرف پڑھنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں بلکہ زبان کی مکمل صلاحیت بھی کھو دیتے ہیں"ایسا لگتا ہے کہ اس کا زیادہ تر تعلق ہماری زبان کے دوران خواب بہت کم فعال ہونے سے ہے" ۔
"اگرچہ لوگ ایسی چیزوں کی وضاحت کرتے ہیں جہاں وہ دوستوں کے ایک گروپ کے ساتھ ہوتے ہیں اور وہ کسی چیز کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔اگر آپ واقعی ان لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ آیا انہوں نے کچھ مخصوص آوازیں اور مخصوص جملے سنے ہیں، تو لوگوں کی اکثریت نہیں کہے گی ، یعنی جب ہم کچھ سن رہے ہوتے ہیں، تو انہی آوازوں پر ہمارا فوکس ہوتاہے، جو ہم جان بوجھ کر سن رہے ہوتے ہیں۔" لیکن جب خوابوں کے بارے میں سوچنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، لوگ ان خوابوں میں بات چیت کو بیان کرنے کے لیے "ٹیلی پیتھی" جیسے تصور کا استعمال کریں گے۔
جب ہم سوتے ہیں تو ہمارےدماغ کا تمام زبان اور بولنےچالنے کا حصہ، بہت کم فعال ہوتا ہے، جس کی وجہ سے پڑھنا، لکھنا، حتیٰ کہ خواب میں بولنا بھی بہت کم ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر خواب ہم ایسے دیکھتے ہیں، جیسے ہم گونگے ہیں۔
زیادہ تر نیورولوجسٹ اس بارے میں درست کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کے لینگویج پروسیسنگ حصے، زیادہ تر بائیں دماغی نصف کرہ میں مرتکز ہوتے ہیں، لیکن یہ کوئی واحد اور اکلوتا اصول نہیں ہے۔ کچھ لوگ دونوں نصف کروں میں زبان کی پروسیسنگ کی صلاحیت کا اشتراک کرتے ہیں، اور کچھ لوگوں میں، یہ دائیں طرف بھی مرکوز ہوسکتاہے۔ مزید برآں، پڑھنے میں، خاص طور پر، ہماری آپٹک اعصاب شامل ہوتی ہے، جو آپ کو پڑھنے کے دوران نظر آنے والے الفاظ پر اپنی کارروائی کرتی ہے اور جو لوگ اندھے ہوتے ہیں اور بریل سسٹم کے زریعے پڑھ رہے ہوتے ہیں، ان میں پڑھنے کا عمل چھونے یا ٹچ پروسیسنگ کی حسی زریعےکے وسیلے سے ہورہا ہوتا ہے۔
بہر حال، دماغ کے بہت سے حصے جن کا تعلق ہماری زبان اور بولنے چالنے کی ترجمانی کے ساتھ ہوتا ہے وہ آپ کے دماغ کے پچھلے اور بیچ کی اطراف کے حصوں پرہوتے ہیں اور عام طور پر، جب ہم سو رہے ہوتے ہیں تو وہ بہت کم متحرک رہتے ہیں۔ان دماغی حصوں میں ، جو ہماری لینگوئج پراسسنگ میں شامل ہوتے ہیں ، اہم طور پر دو علاقے شامل ہیں جنہیں بروکا کا ایریا Broca's area اور ورنکیل کا ایریا Wernicke's area کہا جاتا ہے۔ پروفیس بیرٹ کا کہنا ہے کہ یہ دو انسانی دماغی حصے، جن کا نام ان سائنسدانوں کے اوپر رکھا گیا ، جنہوں نے انہیں دریافت کیا، یہ تعین کرنے کے لیے اہم رہتے ہیں کہ جب ہم خواب دیکھتے ہیں تو دماغ کے لینگویج سینٹر میں کیا کیا عوامل ہورہے ہوتے ہے۔
بروکا کا ایریا، ہمارے دماغ کا وہ حصہ ہے جو ہماری زبان کی تشکیل اور اسکے اظہار سے متعلق ہے ، یعنی الفاظ سے معنی کو جوڑنا، اسی حصے کا کام ہے۔ دریں اثنا، Wernicke کا علاقہ زبان میں موجود گرامر اور نحو سے متعلق ہے، جو ہمیں الفاظ کو بامعنی طریقوں سے ایک ساتھ رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ عام طور پر، یہ دونوں حصے مل کر یہ کام کرتے ہیں اور ہمیں جملوں میں بات چیت کرنے کی اجازت و سہولت دیتے ہیں۔ بیریٹ کا کہنا ہے کہ لیکن شاذ و نادر ہی ان لوگوں میں جو اپنے خوابوں میں پڑھنے، سننے یا بولنے کی زبان کو یاد رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں، ان کے خوابوں میں جو جملے سامنے آتے ہیں وہ ہمیشہ یہ بتاتے ہیں کہ Wernicke کا علاقہ کچھ خراب ہے۔ بروکا کا ایریا اور ورنیکل کا ایریا بولنے کے عمل کے دوران بامعنی مواصلات کی اجازت دینے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں، اور جب ہم کچھ پڑھ کر سمجھ رہے ہوتے ہیں، تو ہمارے دماغ کے یہی دو علاقے کام کررہےہوتےہیں۔ ہماری گہری نیند کے دوران لیکن ریسرچرز نے یہ پایا کہ یہی دو دماغ کےحصے جنکا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے ، وہ بہت کم فعال رہتےہیں، جسکی وجہ سے ہم اپنے خوابوں میں کچھ تحریر جیسی چیز پڑھنےکے عمل سے ناواقف رہتے ہیں۔
0 Comments