Urdu Tech Loop

Created By Muhammad Hammad

اینٹی میٹر کیا ہے What is Antimatter

 

اینٹی میٹر کیا ہے؟

عموماً عام مادہ جو ہمارے اردگرد ہے یہ ایٹمز سے بنا ہے۔ ایک سادہ ایٹم کے مرکزے میں پروٹان اور نیوٹران ہوتے ہیں جب کے مرکزے کے گرد الیکٹران منڈلاتے پھرتے ہیں۔
پروٹان ایک قدرے بھاری ذرہ ہے جبکہ الیکٹرون ہلکا۔۔کتنا ہلکا؟ پروٹان سے 1836 گنا ہلکا۔
پروٹان کا چارج مثبت ہوتا ہے۔ الیکٹران کا منفی۔ نیوٹران کا کوئی چارج نہیں ہوتا۔ ایک آزاد نیوٹران کو الیکٹران اور پروٹان میں ٹوٹنے میں تقریباً 15 منٹ لگتے ہیں۔
کائنات میں تمام عناصر جو قدرت میں پائے جاتے ہیں یا جو لیبز میں مصنوعی طور پر بنائے جاتے ہیں سب کے مرکزے میں مختلف تعداد میں پروٹانز اور نیوٹرانز ہوتے ہیں۔ اور انکے گرد مختلف انرجی کی سٹیٹس میں منڈلاتے الیکٹران۔
ہائڈروجن ایک سادہ سا ایٹم ہے جس میں ایک پروٹان مرکزے میں اور ایک الیکٹران اسکے اردگرد۔ اسی طرح ہیلئم بھی قدرے سادہ ہے اس کے مرکزے میں دو پروٹان اور اردگرد دو الیکٹران۔
ایک عنصر دوسرے عنصر سے محض اسکے مرکزے میں پروٹانز کی تعداد کیوجہ سے مختلف ہوتا ہے۔ پروٹانز کی تعداد عنصر کا ایٹامک نمبر ہوتی ہے۔ اگر ایک عنصر کے مرکز میں ایک پروٹان ہے تو اسکا ایٹامک نمبر ایک ہو گا، دو ہیں تو ایٹامک نمبر دو ہو گا اور اسی طرح پیرائڈک ٹیبل میں ایٹامک نمبر کے کم سے زیادہ ہونے پر عناصر کو ترتیب دیا جاتا ہے۔
یہ ہے عام مادہ اور اس سے بننے والے عناصر۔ مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ مادہ دراصل توانائی کی ہی ایک کنڈنس شکل ہے جیسا کہ آئن سٹائن کی ایکوئشن E=mc2 ہمیں بتاتی ہے کہ ایک بنا حرکت کے مادی ذرے میں کتنی توانائی چھپی ہے۔کائنات کی ابتدا میں مادہ وجود نہیں رکھتا تھا۔ صرف انرجی ہی انرجی تھی جو بعد میں دو طرح کے مادوں میں تبدیل ہوئی۔ ایک عام مادہ اور ایک اسکی ضد یعنی اینٹی میٹر۔
اہنٹی میٹر دراصل ایٹمی زرات سے ملکر بنا ہے مگر یہ قدرے مختلف ہیں۔ اس میں مرکزے میں اینٹی پروٹون ہو گا یعنی پروٹان کے ماس کا ذرہ مگر اسکا چارج منفی ہو گا۔ جبکہ اسکے گرد منڈلائیں گا پوزیٹران یعنی ایسا ذرہ جسکا ماس تو الیکٹران جیسا ہو گا مگر چارج مثبت۔ کائنات کے بنتے وقت مادہ اور اینٹی میٹر تقریباً برابر تعداد میں انرجی سے بنے ہونگے مگر آج ہم دیکھتے ہیں کہ کائنات میں عام مادہ زیادہ ہے اور اینٹی میٹر اتنا کم کہ اسکے ذرات کو محض کازمیک ریز یا لیبز میں ہی دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایسا کیوں ہے کہ مادہ زیادہ ہے اور اینٹی میٹر نہایت معمولی ؟ کیا اینٹی ہائیڈرجن کے ستارے وجود رکھتے ہیں یا رکھتے تھے؟
ایٹنی میٹر کی پیشگوئی 1928 میں برطانوی سائنسدان پال ڈیراک نے کی اور پہلا پوزیٹران یعنی الیکٹران کا ضد زرہ 1932 کے تجربات میں امریکی سائنسدان کارل ڈیوڈسن نے دریافت کیا۔ اب تک اینٹی میٹر سے سب سے بھاری عنصر اینٹی ہیلیئم امریکہ کی ایک لیب میں بنایا جا چکا ہے۔ اینٹی میٹر زیادہ دیر تک اپنا وجود نہیں رکھ سکتا کیونکہ یہ عام مادہ سے ٹکرا کر دوبارہ توانائی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اگر ایک گرام اینٹی میٹر اور مادہ آپس میں ٹکرائیں تو اتنی توانائی خارج ہو گی جتنی ایک ایٹم بم سے ہوتی ہے۔

کائنات میں عام مادے کی نسبت اینٹی میٹر اتنا کم کیوں ہے؟ یہ سوال آج کی سائنس کا اہم سوال ہے۔ اس پر تحقیق کے در کھلے ہیں اُن بدنصیب سائنسدانوں کے لیے جنہیں آپکی طرح سب نہیں پتا ہوتا۔

Post a Comment

0 Comments

Subscribe Us