Urdu Tech Loop

Created By Muhammad Hammad

Contraceptive pill tablet by Ludwig Haberlandt "پروجیسٹیرون اور ایسٹروجن" کا ایک لیول برقرار رکھا جائے تو عورت کی اووریز بیضہ نہیں بناتیں

 

آسٹریا کے ایک سائنسدان "لڈوگ ہبرلینڈٹ" (Ludwig Haberlandt) نے یہ بتایا کہ اگر عورت یا مادہ جانوروں میں دو ہارمونز "پروجیسٹیرون اور ایسٹروجن" کا ایک لیول برقرار رکھا جائے تو عورت کی اووریز بیضہ نہیں بناتیں، لہذا اس دوران جنسی عمل کرنے سے پریگننسی نہیں ہوگی، اور اس طریقے کو منصوبہ بندی/ فیملی پلاننگ/ بچوں میں وقفے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس نے مادہ خرگوشوں پر تجربات بھی کئے، جس میں اس نے ایک پریگننٹ خرگوش کی اووریز نکال کر دوسری نارمل خرگوش میں ٹرانسپلانٹ کیں، کیونکہ پریگننسی کے دوران اووریز سے پروجیسٹیرون اور ایسٹروجن ہارمونز پیدا ہوتے ہیں، اس لیے نارمل خرگوش میں بھی ان ہارمونز کا لیول بڑھ گیا اور اس کے بعد اس نارمل خرگوش میں پریگننسی نہ ہوسکی۔
لیکن لڈوگ کی یہ تحقیق اور خاندانی منصوبہ بندی کی باتیں اس کے ساتھیوں اور عوام کو پسند نہیں آئیں۔ انھوں نے لڈوگ کا مذاق اڑایا، بعد میں اسے برا بھلا کہا کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ لڈوگ مذہب اور اخلاقیات کے خلاف بات کر رہا ہے، اور شاید خدا کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ لوگوں نے اسے کافی ذلیل کیا، اسکی فیملی کا باقاعدہ بائیکاٹ بھی کیا گیا۔ لڈوگ نے اس حوالے سے کچھ انسانی تجربات بھی کئے، لیکن مخالفت کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا، اور شاید اسی مخالفت کے چلتے 1932 میں اس نے خودکشی کرلی (کچھ ذرائع اسے ہارٹ اٹیک بھی کہتے ہیں)۔
لیکن اسکے مرنے کے تقریباً 28 سال بعد (1957/ 1960) ایک گولی "Enovid" مارکیٹ میں آتی ہے، جو دنیا کی پہلی contraceptive pill یعنی منصوبہ بندی کی گولی تھی۔ یہ لڈوگ کے بتائے ہوئے اصول پر ہی کام کرتی تھی، یعنی اس گولی میں مصنوعی ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون ہارمون تھے، اور ان گولیوں کو ہر دن لینے سے جسم میں ان ہارمونز کا اتنا لیول برقرار رہتا ہے کہ بیضہ خارج نہ ہو، جس سے بعد میں ان چاہی پریگننسی بھی نہیں ہوگی۔ البتہ جب ماں پریگننسی قائم کرنا چاہے تو ان گولیوں کا استعمال چھوڑ دے۔
اصل میں ہمارے جسم میں مختلف ہارمونز ایک دوسرے پر اثر کرتے ہیں، یعنی ایک ہارمون دوسرے ہارمونز کا لیول کم یا زیادہ کرسکتا ہے۔ اسی طرح کے دو ہارمونز LH اور FSH ہوتے ہیں، یہ دونوں ہارمون بیضے کی ڈیولپمنٹ اور اووریز سے اس کا خروج کرواتے ہیں، پھر اس بیضے کا ملاپ سپرم سے ہوتا ہے، اور پریگننسی واقع ہوتی ہے۔ جبکہ پروجیسٹیرون اور ایسٹروجن، ان دونوں ہارمونز (LH اور FSH) کے لیول کو کم کرتے ہیں، اس لیے بیضے کے خروج اور حیض کو روکتے ہیں۔ اسی لیے پریگننسی کے دوران ان ہارمونز کا لیول زیادہ رہتا ہے، تاکہ پریگننسی کے دوران نیا بیضہ نہ بنے اور نہ ہی حیض واقع ہو (جس سے پریگننسی ختم ہوسکتی ہے)۔
آج مختلف برینڈ کے ناموں کے ساتھ یہ گولیاں موجود ہیں، جو اسی اصول پر کام کرتی ہیں۔ البتہ اب کچھ گولیوں میں صرف مصنوعی پروجیسٹیرون ہی ہوتا ہے اور کچھ میں یہ دونوں ہارمونز۔ ان کے علاؤہ انجیکشن اور جلد کے نیچے لگنے والے امپلانٹس کے ذریعے بھی ان ہارمونز کا لیول برقرار رکھا جاسکتا ہے، جو مہینوں چلتے ہیں۔

بڑھتی ہوئی آبادی اس وقت پوری دنیا کا مسلہ ہے، ہمارے ملک اور عوام کی غربت میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔ ہر سال کروڑوں بچے پیدا ہوتے ہیں، لیکن ان موضوعات پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، سائنسدانوں کے مطابق ان منصوبہ بندی کی گولیاں اور آبادی روکنے کے دوسرے طریقوں (contraceptive methods) پر صرف 7 ڈالر خرچ کرکے (جس سے آبادی کنٹرول ہوگی) ہم اگلی چار دہائیوں میں ماحول کے لیے نقصاندہ "1 ٹن کاربن امیشن" روک سکتے ہیں۔ جبکہ دوسرے طریقوں سے اتنا کاربن امیشن روکنے کے لیے ہر بار 32 ڈالرز خرچ کرنے ہوں گے۔۔۔

Post a Comment

0 Comments

Latest Posts

Subscribe Us