بزرگ جہاز وائجر 2 جو اس وقت زمین سے 20 ارب کلومیٹر (136AU) دور ہے اس کا ایک اور انسٹرومنٹ بند کردیا گیا۔ آج سے 47 سال پہلے زمین کو خیرآباد کہہ کر خلاء کی وسعتوں میں کھو جانے کے لیے نکلا مسافر 2018 میں سورج کے حلقہ (شمسی ہواؤں کے اثر) سے باہر نکل گیا تھا اور ستاروں کی درمیانی جگی (Interstellar medium) میں داخل ہوگیا تھا۔ یہ یاد رہے کہ 1989 میں سب سے پہلے اس پر لگے کیمرے بند کردئیے گئے تھے جب یہ جہاز نیپچون سے آگے نکل گیا تھا۔
اس جہاز پر 11 آلات نصب ہیں جن میں سے اب صرف چار ایکٹو ہیں باقی بند کردیے گئے ہیں جن میں کچھ ہفتوں پہلے بند کیا گیا PLS (Plasma Science) آلہ بھی ہے۔ یہ آلہ کم انرجی کے آئن اور الیکٹرونز کا سراغ لگاتا تھا۔ پلازمہ کا بہاؤ، کثافت، درجہِ حرارت سب یہ آلہ ریکارڈ کرتا تھا لیکن اب اس کا کام اتنا اہم نہیں رہا کیونکہ اس آلہ میں لگے 4 ڈیٹیکٹر میں سے 3 تو زمین کی طرف تھے جو کافی پہلے سے اپنا کام پورا کر چکے ہیں۔ ایک ڈیٹیکٹر چند ماہ بعد ہی کچھ ڈیٹا ریکارڈ کرتا تھا جو اب ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے۔
اسی آلہ نے بتایا تھا کہ وائجر جہاز اب سورج کی شمسی ہواؤں کے حلقہ اثر سے نکل چکا ہے۔ اس سے یہ ہوگا کہ اس جہاز کی زندگی کچھ سال بڑھ جائے گی کیونکہ ہر سال 4 واٹ کے حساب سے اس کی پاور آوٹ پٹ کم ہوتی جارہی ہے۔ اس کی پاور کا ذریعہ تابکار مادہ پلوٹونیئم ہے جس کا تفصیلی ذکر میری کیوروسٹی روور والی پوسٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
یہ جہاز جو 1977 میں زمین سے روانہ کیا گیا تھا زحل، مشتری، یورینس اور نیپچون کے نظارے کرتا 2018 میں نظام شمسی کی باؤنڈری (Heliosphere) سے نکل گیا تھا۔ یہ یاد رہے کہ یہ باؤنڈری ایک ایسی فرضی جگہ ہے جس سے آگے سورج کی شمسی ہواؤں کا اثر انتہائی تیزی سے کم ہونے لگتا ہے اور ملکی وے میں موجود باقی اجسام کی ریڈی ایشن کا اثر سورج کی شمسی ہواؤں کے دباؤ پر بھاری پڑنے لگتا ہے تو اس کو ہم Interstellar medium کہتے ہیں۔
اس وقت مندرجہ ذیل آلات وائجر 2 جہاز پر کام کر رہ ہیں
1. CRS (Cosmic Ray Subsystem)
2. LECP (Low Energy Charged Particle)
3. Magnetometer
4. Plasma Wave Subsystem
0 Comments